—–
عہد ِ وفا تو کر گئے ، کار ِ وفا نہیں کیا
ہم ایسے بے وفاؤں نے ، ایسا بُرا نہیں کیا
جو ساتھ چل پڑے مرے ، اُن کو گلے لگا لیا
جو چھوڑ کر چلے گئے ، اُن کا گِلہ نہیں کیا
ہائے یہ دلنواز لوگ ، کیسے عجیب لوگ ہیں
کہتے ہیں دل کو توڑ کر ، کوئی گُناہ نہیں کیا
یعنی کہ اختیار سے آگے تھے دل کے معاملے
ہم نے شوق سے ، خود کو تَباہ نہیں کیا
دل کے ہیں سب گِلے بَجا ، اِس کا تھا قصور کیا
دنیا نے بھی کیے ستم ، تُو نے بھی کیا نہیں کیا
شاید میرے جسم کی مٹی میں ریت تھی بہت
پیروں پہ اپنے دیر تک ، خود کو کھڑا نہیں کیا
روشنی کے قحط سے مرتے جا رہے تھے لوگ
روشن مگر کسی نے بھی ، کوئی دِیا نہیں کیا
_____________
کلام:مسرت
کور ڈیزائن:صوفیہ کاشف
بہت خوب! 🌸
LikeLiked by 1 person
بہت شکریہ! آپ کے فیڈ بیک کے لئے مشکور! آئندہ بھی دیتے رہیے!
LikeLike
بہت خوب کیا کہنے
LikeLiked by 1 person