خزاں کی رت میں ڈھلا ھے بہار کا موسم
نجانے کب ڈھلے گا انتظار کا موسم
اڑا کے نیند دے دیئے ھیں رت جگے ھم کو
یہ کس نے چھین لیا ھے قرار کا موسم
چلا جو سلسلہ اک، راہ میں رکا ھی نہیں
رہا ھے چار سو گرد و غبار کا موسم
جدا ھیں راستے اپنے الگ ھے منزل بھی
ھمارے پاس کہاں اختیار کا موسم
مجھے امید نہں پر یہی دعا ہے مری
کہ لوٹ ائے تیرے اعتبار کا موسم۔
_______________
کلام:نوثیقہ سید
ٹائیٹل کور: صوفیہ کاشف
واہ نوثیقہ بہت خوب
LikeLiked by 1 person
بہت شکریہ نرگس شاد 💝💝
LikeLike
عمدہ کلام..
LikeLiked by 1 person
بہت شکریہ سبحان 💐💐
LikeLiked by 1 person
جی تہ دل سے استقبال
LikeLike
بہت عمدہ
LikeLiked by 1 person
بہت شکریہ
LikeLike