ستارہ گر ،
جو روشنی تھی پھوٹنی وہ کیا ہوئی
جو رنگ تھے بکھير نے کدھر گئے
عطاؤں کو رضا سمجھنے والا وقت کیا ہوا
محبتوں سے دل تہی ، یہ مفلسی ــــ
منافقوں سے دوستی ، نہیں، نہیں
وہ لفظ جوڑ جوڑ کے عقیدتوں سے محفلیں سجانے والے کیا ہوئے
متاعِ جاں، ستمگری پہ آگئے
یقیں گماں سے ہار کے کدھر گیا
جبِینِ شوق کیا ہوئی
وہ چشمِ منتظر کدھر گئی
وہ سرخوشی ہوا ہوئی
تماشہ دیکھنے کو لوگ آگئے
دِلاسہ دینے والے دھند ہوگئے
وہ آنکھ کیوں اجڑ گئی
وہ خواب کیوں بکھر گیا
وہ شاخ کس نے کاٹ دی
وہ رنگ اتارنے ,چڑھانے والے خاک ہوگئے
وہ ذات پات بھول بھال ایکدوسرے کو پڑھنے والے کیا ہوئے
وہ عِشق عِشق وِرد کرنے والے کیسے لٹ گئے
وہ مستقل محبتیں کمانےوالے کیا ہوئے
رفاقتیں نبھانے والےکیا ہوئے
قلندری سکھانے والا عشق کیسے کھو گیا
یہ ہِجر کیوں ٹھہر گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رابعہ بصری
بہت خوبصورت الفاظ’ بہترین انداز ـ وہ سوال جو ہر محبت کرنے والے دل میں ہوتے ہیں ـ
LikeLiked by 1 person
بہت خوبصورت تحریر!
LikeLiked by 1 person
Wah wah kia bat ….. wo rung utarny charhany waly khak ho gay…… 🙄
LikeLiked by 1 person
بہت محبت ۔۔۔صوفیہ شکریہ اور آپ تمام پڑھنے والوں کے لئے بہت محبت 😍
LikeLiked by 1 person
آپکا بھی شکریہ رابعہ اسقدر خوبصورت کلام ہمارے ساتھ بانٹنے کیلیے!💖🌷
LikeLike