تم جو ہنس کے کہتے ہو
درد سے ہوں ناواقف
کرب اور اذیت سے دور دور کا ناتہ
خوشیوں کے ہنڈولے میں جھولتی سی پھرتی ہوں
خوشنما تصور ہے
اختلاف رستے سے
انحراف منزل سے
تم تو کر بھی سکتے ہو
خود سے اڑ بھی سکتے ہو
مرد جو ٹھہرتے ہو
میں تو کملی عورت ہوں
چاہ راس کب مجھکو
پاسِ عہدکب مجھکو
میں نزاکتوں والی
جاں یہ خاص کب مجھکو
عزتوں کا اک گھڑا
سر پہ یوں دھرا ہوا
باوجود خواہش کے
اب کے ہل نہیں سکتی
دو قدم بھی چاہوں تو
ساتھ
چل نہیں سکتی
تم کو تو بہت آساں
بےوفا مجھے کہنا
چل میں مان لیتی ہوں
کچھ خبر نہیں مجھکو
تیری چاہتوں کی بھی
کچھ فکر نہیں مجھکو
دل میں جھانک پاوُ تو
اتنا جان پاوُ گے
کسقدر عزیز تر
وہ چند ماہ ہیں مجھے
ماں کی کوکھ میں بنے
وہ نو ماہ ہیں مجھے
ان چند ماہ و سال سے
بے پناہ عزیز ہیں
ایک دن سمجھ لینا
چاہتوں کے سوداگر
ہار کر بھی جیتے ہیں
میں بھی ایسی لڑکی ہوں
کھرے رشتوں کے بدلے
کھوٹے گوارا نہیں کرتی
اجنبی کی چاہت میں
اپنوں کو ہارا نہیں کرتی
تم تو جو جو کہتے ہو
ٹھیک ٹھیک کہتے ہو
شاعرہ: رضوانہ نور
:وڈیو دیکھیں:چھ سالہ بچے کے ساتھ کریں ایبٹ آباد کی سیر!😍
فوٹو بشکریہ: فرحین خالد
وہ مجه سے دور ہو کر خوش ہے تو رہنے دو اسے…
مجهے چاہت سے زیادہ اس کی مسکراہٹ پسند ہے…
Nice….peotry 😍
LikeLiked by 1 person
Thank u
LikeLiked by 1 person
کیا خوب چناوء ہے الفاظ کا!
LikeLiked by 1 person
Kia bat hay kia khoob likha ha
LikeLiked by 1 person
Zabardast . Ajnabi ki chahat mai apno ko hara nhi karti…. arry jis say chaaahat ho jaaae wo ajnabi kahy kaa. Muhabbat ka rishta khoota kahy kooo ho gaya…????? Phir bhi achaa khayaal hy
jeeeti rahooo👍👍👍👍
LikeLike